’ جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ‘

کیا آپ ہر وقت خود کو تھکاوٹ کا شکار محسوس کرتے ہیں یا کوئی کام کرتے ہوئے بھی تھکن کا احساس غالب آجاتا ہے؟اگر واقعی ایسا ہے تو یہ صرف نیند کی کمی نہیں جو آپ کو توانائی سے محروم کررہی ہوتی ہے بلکہ چند چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی جسمانی اور ذہنی طور پر آپ پر بھاری پڑی ہوتی ہیں۔یہ وہ خراب عادتیں ہوتی ہیں جو طرز زندگی کو متاثر کرکے آپ کو تھکاوٹ کا ایسا شکار بنادیتی ہیں کہ زندگی کے ہر شعبے میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔

 تعطیل کے روز دیر تک جاگنا  :  ہفتے کو رات بھر جاگ کر اتوار کی صبح سونا اس روز کی شب کو سونا مشکل بنادیتا ہے اور پیر کی صبح کا آغاز نیند کی کمی سے ہوتا ہے اور جیسا کہ سب کو معلوم ہی ہے کہ نیند کی کمی انسانی جسم سے توانائی نچوڑ تھکن کا احساس بڑھا دیتا ہے۔

آئرن کا ناکافی استعمال : جسم میں آئرن کی کمی آپ کو کمزور، توجہ کی صلاحیت سے محروم، سست اور چڑچڑا بنادیتا ہے، جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ آئرن کی کمی سے خلیات اور مسلز کو آکسیجن کو کم ملتی ہے جو تھکاوٹ کا سب بنتے ہیں، اور اس کی مستقل کمی مختلف سنگین امراض کا سبب بن سکتی ہے، تاہم سبز پتوں والی سبزیاں، انڈوں، نٹس اور وٹامن سی سے بھرپور اشیاء کے استعمال سے اس سے بچا جاسکتا ہے۔

ورزش سے دوری: اگر تو آپ اپنی جسمانی توانائی کو بچانے کے لیے ورزش سے جان چھڑاتے ہیں تو یہ سوچ آپ پر ہی بھاری پڑسکتی ہے، ایک امریکی تحقیق کے مطابق صحت مند مگر سست طرز زندگی کے عادی بالغ افراد اگر ہفتہ بھر میں تین بار صرف بیس منٹ کی ورزش کو معمول بنالیں تو وہ تھکاوٹ کا کم شکار ہوتے ہیں، معمول کی ورزش جسمانی مضبوطی بڑھاتی ہے جبکہ آپ کا نظام قلب زیادہ موثر طریقے سے کام کرنے لگتا ہے۔

پانی کا کم استعمال: ڈی ہائیڈریشن یا پانی کی معمولی سی یعنی صرف دو فیصد کمی بھی توانائی کے ذخیرے پر اثر انداز ہوتی ہے، یہ ڈٰی ہائیڈریشن خون کی مقدار کو کم کردیتی ہے جس سے وہ گاڑھا ہوجاتا ہے، اس کے نتیجے میں دل کی کارکردگی بھی کم ہوجاتی ہے اور آپ کے پٹھوں اور اعضائ  کو آکسیجن کی فراہم کم ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ تھکاوٹ کی شکل میں نکلتا ہے۔

کمالیت پسندی: ہر چیز میں پرفیکٹ نظر آنا یا کمالیت پسندی درحقیقت ایک ناممکن چیز ہے جس کے لیے آپ کو زیادہ محنت اور ضرورت سے زیادہ دورانیے تک کام کرنا پڑتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق اگر کوئی ایسے مقاصد کو اپنا ہدف بنالے جن کا حصول ناممکن ہو تو آخر میں آپ اپنی زندگی سے غیرمطمئن نظر آئیں گے، جو بعد میں ذہنی تھکاوٹ اور اس کے بعد ہر وقت سست بنانے کا سبب بن جائے گا۔

غیر ضروری فکریں: اگر آپ کو باس کے طلب کرنے پر یہ ڈر لگے کہ وہ آپ کو برطرف کردے گا یا آپ اپنی سائیکل کو چلانے سے پہلے حادثے کے خیال سے خوفزدہ ہوجائیں تو آپ بدترین نتائج والی سوچ کے حامل شخص ہیں، ہر وقت دہشت کا احساس آپ کو ذہنی طور پر مفلوج کرکے رکھ دے گا اور جسمانی طور پر بھی آپ کسی کام کے نہیں رہیں گے، مراقبے، گھر سے باہر نکلنے، ورزش یا اپنے خدشات دوستوں سے شیئر کرنے سے آپ کافی حد تک اس عارضے سے نجات پاسکتے ہیں۔

ناشتہ نہ کرنا:  رات کو کھانے کے بعد سونے کے دوران آپ کا جسم اس سے حاصل ہونے والی توانائی کو خون کی پمپنگ اور آکسیجن کو پھیلانے کے لیے استعمال کرتا رہتا ہے، تو جب آپ اٹھتے ہیں آپ کو ناشتے کی شکل میں اپنی توانائی کے ایندھن کو دوبارہ بھرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جسے چھوڑ دینا آپ کو کاہلی یا سستی کا شکار کردیتا ہے۔

جنک فوڈ پر زندگی گزارنا:  بہت زیادہ چینی یا سادہ فائبر والی غذائیں جسم میں بلڈ شوگر کو بڑھا دیتا ہے اور اس میں کچھ دیر بعد اچانک ہی نمایاں کمی بھی آجاتی ہے، یہ اتار چڑھاؤ آپ کو تھکاوٹ کا شکار بنادیتا ہے، متوازن غذا کا استعمال ہی دن بھر آپ کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے اہم ثابت ہوتا ہے۔

انکار نہ کرپانا: اکثر لوگ اپنے کاموں کے لیے آپ کی توانائی اور خوشی کو خرچ کرنے کی درخواست کرتے ہیں، خاص طور پیاروں سے ہٹ کر ایسا کوئی شخص جسے آپ زیادہ پسند بھی نہ کرتے ہوں اور پھر بھی اس کے کام کو انکار نہ کرسکیں یہ چیززیادہ بدترین ثابت ہوتی ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ آپ کو ہر وقت افسردہ اور غصے میں رہنے کا سبب بنادیتی ہے۔

بے ترتیب دفتر: دفتر کی بے ترتیبی ذہنی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے جو آپ کی توجہ کی صلاحیت اور اطلاعات کے تجزیے کی دماغی صلاحیت کو محدود کردیتی ہے، ہر دن کے اختتام پر اپنی دفتری چیزوں کو ترتیب سے نہ رکھنے پر اگلے روز کا آغاز تھکاوٹ کے بڑھنے کے احساس کے ساتھ ہوگا۔

تعطیلات کے دوران کام کرنا: گھر میں آرام کے دوران ای امیل کو چیک کرنے سے جسمانی توانائی سے محروم ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، ٹیکنالوجی سے دوری اختیار کرکے اپنے ذہن اور جسم کو دفتری امور سے آزاد چھوڑ دینا آپ کے کام کو ہی بہتر اور مضبوط بناتا ہے۔

سونے کے وقت موبائل فون کا استعمال: سونے کی جگہ پر ایک ٹیبلیٹ، اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ کی روشنی آپ کے جسم کے قدرتی شب روزہ تبدیلی کے لیے مضر ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے وہ ہارمون متاثر ہوتا ہے جو نیند کو ریگولیٹ کرنے کا کام کرتا ہے، جس کے نتیجے میں نیند متاثر ہوتی ہے اور دن کا آغاز تھکاوٹ کے احساس کے ساتھ ہوتا ہے۔

کیفین پر انحصار: اپنے دن کا آغاز کافی یا چائے سے کرنا کافی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، درحقیقت دن میں تین کپ کافی آپ کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے مگر کیفین کا بہت زیادہ استعمال نیند اور جاگنے کے سائیکل کو بری طرح متاثر کرتا ہے، جس کے نتیجے میں دن بھر تھکاوٹ کا احساس غالب رہتا ہے


Post a Comment