بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا : سورۃالفرقان آیت 74
ترجمہ:   پروردگار ! ہمیں اپنی بیویوں اور اولاد  کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔

تفسیر: مکی دور میں مسلمانوں کی زندگی کچھ اس طرح گزر رہی تھی کہ اگر باپ مسلمان ہے تو اولاد کافر ہے اور اولاد مسلمان ہے تو والدین کافر ہیں۔ شوہر مسلمان ہے تو بیوی کافر ہے اور بیوی مسلمان ہے تو شوہر کافر ہے۔ یہ صورت حال بھی مسلمانوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کا باعث بنی ہوئی تھی۔ لہذا اللہ کے بندوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ بھی بیان کی گئی کہ وہ یہ بھی دعا کرتے رہتے ہیں کہ ہمارے ازواج اور ہماری اولاد کو بھی ایمان کی دولت نصیب فرما تاکہ ہمارے اس دکھ اور فکر کا علاج ہوسکے۔

واضح رہے کہ جس طرح ہر عورت کے لئے اس کا خاوند زوج ہے اسی طرح ہر مرد کے لئے اس کی بیوی اس کا زوج ہے اور اولاد دونوں کی ہوتی ہے اس لحاظ سے یہ دعا ہر مسلمان مرد اور عورت سب کے لئے یکساں ہے۔

پھر یہ دعا صرف اس دور کے مسلمانوں سے ہی مخصوص نہیں۔ ہر دور میں اس کی ضرورت برقرار ہے۔ بیوی اور اولاد ایسے چیزیں ہیں۔ جن سے انسان کو فطرۃ محبت ہوتی ہے اور اس کے لئے آزمائش کا سبب بن جاتی ہے لہذا ہر مسلمان کو جس طرح اپنے حق میں دعائے خیر کرنا ضروری ہے۔ ویسے ہی ان کے حق میں بھی ضروری ہے کہ وہ اللہ کے نافرمان اور دین سے بیگانہ رہ کر اس کے لئے پریشانیوں کا سبب نہ بن جائیں۔ بلکہ اللہ کے فرمانبردار اور دین کے خادم بن کر اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک ثابت ہوں۔ پھر یہ دعا صرف ازواج و اولاد تک ہی محدود نہیں۔ بلکہ ہمیں اتنا نیک اور پرہیزگار بنادے کہ ہم دوسرے متقین کے لئے رہبر اور نمونہ بن جائیں۔

Post a Comment